آؤ آج خود سے ملاقات کرتے ہیں
تھوڑی دیر کے لئے خود کو ناراض کرتے ہیں
آنکھوں سے چھم چھم برسات کرتے ہیں
کوئی لطف تو آئے اپنے ہونے کا
اپنے ہونے کا چلو انکار کرتے ہیں
کانٹوں پہ کھلے پھولوں کی طرف دیکھ
خزاں کے آنے پہ بھی بہار کرتے ہیں
ناراض ہو کیوں کس کے لئے
آؤ آج خود سے بات کرتے ہیں
چلو چھوڑو یہ ساری باتیں اےعثماں
موت کے ہاتھ میں ہاتھ دیتے ہیں