ای سائنس نیوز اور فیسب جنرل آن لائن میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ یورپی سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے آخر کار اس معمے کو حل کرلیا ہے جس میں انسان صدیوں سے الجھا ہوا تھا۔ معما یہ تھا کہ عمر کے ساتھ ساتھ بال سفید کیوں ہوجاتے ہیں؟ دنیا بھر میں صدیوں سےیہ خیال عام ہے کہ سفید بال عقل و دانش کی علامت ہیں، تاہم اب ماہرین نے اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں کہا ہے کہ عقل و دانش کا بالوں کی سفیدی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انسان کے بالوں کے سفید ہونے کی وجہ بالوں کی دیکھ بھال کے عمل میں ان کی جڑوں میں ہائیدوجن پرآکسائیڈ کی ایک بڑی مقدار اکٹھی ہوجاتی ہے۔جس کے نتیجے میں بالوں کی نشوونما سے متعلق ایک قدرتی مادے کے پیداہونے کی راہ میں رکاوٹ آجاتی ہے۔جریدے فیسب کے ایڈیٹر ڈاکٹر جیرلڈ ویز مین کہتے ہیں کہ ہمارے بالوں کے خلیے کچھ نہ کچھ ہائیڈروجن پر آکسائیڈ بناتے ہیں جو ان کی جڑوں میں جمع ہوتی رہتی ہے اور جیسے جیسے ہماری عمر میں اضافہ ہوتا ہے، ہائیڈروجن پر آکسائیڈ کی یہ مقدار بڑھ کر بہت زیادہ ہوجاتی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ہمارے بالوں کا قدرتی نظام ان کی قدرتی رنگت میں تبدیلی لاتا ہے، اور یوں رفتہ رفتہ پہلے بالوں کا رنگ سرمئی پڑتا ہے اور بعدازاں سفید ہو جاتا ہے۔تاہم وہ کہتے ہیں کہ یہ تحقیق مسئلے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے کی جانے والی پہلی اہم کوشش ہے، اور اس سلسلے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
سائنس دانوں نے یہ انکشاف انسانی بالوں کے خلیوں پر تحقیق کے بعد کیا۔ انہیں معلوم ہوا کہ ہائیڈروجن پر آکسائیڈ ایک ایسے خامرے یا انزائم کی کمی کی وجہ سے بالوں کی جڑوں میں جمع ہوجاتی ہے جو ہائیڈورجن پرآکسائیڈ کو پانی اور آکسیجن میں تبدیل کرنے کا کام کرتا ہے۔انہیں یہ بھی معلوم ہوا کہ ہائیڈورجن پرآکسائیڈ کی وجہ سےبالوں کی جڑوں کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی ان انزائمز میں کمی کی وجہ سے نہیں ہوسکتی جو عام طورپر یہ عمل سرانجام دیتے ہیں۔
سائنس دان کہتے ہیں کہ مسئلہ اس وقت مزید پیچیدہ شکل اختیار کرلیتا ہے جب ہائیڈورجن پرآکسائیڈ کی زیادتی اور بالوں کی جڑوں کی تعمیر ومرمت سے متعلق انزائمز کی کمی کے نتیجے میں ایک اور ایسے انزائم کے بننے کا عمل متاثر ہوتا ہے جو بالوں کے خلیوں میں ان کی قدرتی رنگت کو برقرار رکھتا ہے۔
ایک عام خیال یہ ہے کہ جب لوگ بال رنگنا شروع کردیتے ہیں تو ان کے بال معمول سے کہیں زیادہ تیزی سے سفید ہونے لگتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ اس کی ایک وجہ یہ ہو کہ اکثر ہیئر کلرز میں ہائیڈورجن کے اجزا موجود ہوتے ہیں جو بالوں کی جڑوں میں ہائیڈورجن پرآکسائیڈ کے جمع ہونے کی رفتار میں اضافہ کردیتے ہیں۔