شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی، کے سی این اے، کے مطابق شمالی کوریا نے زیر زمین کامیاب ایٹمی تجربہ کر دیا ہے۔


نیوز ایجنسی کے مطابق یہ تجربہ دو ہزارچھ کے جوہری تجربہ سے زیادہ طاقتور ہے۔

امریکی صدر براک اوباما نے اپنے ردعمل میں کہا کہ شمالی کوریا کا یہ اقدام تمام اقوام کے لیے باعث تشویش ہے۔

دوسری جانب اس نئی صورتحال پر غور کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا فوری اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔

جنوبی کوریا کے صدر نے بھی سلامتی سے متعلق ہنگامی اجلاس بلا لیا ہے جبکہ جاپانی وزیراعظم نے فوری طور پر اپنے دفتر ایک ٹاسک فورس قائم کر دی ہے۔

جنوبی کوریا کے خبر رساں ادارے یونہیپ کے مطابق ایٹمی تجربہ کے چند ہی گھنٹے بعد شمالی کوریا نے درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے ایک میزائل کا تجربہ بھی کیا ہے۔

شمالی کوریا کی نیوز ایجنسی کا کہنا ہے: ’اس تجربہ کا مقصد اپنے دفاع کے لیے جوہری صلاحیت کومستحکم بنانا ہے‘۔ ادارے کے مطابق’یہ نیوکلیئر تجربہ دھماکہ خیزی اور اسکی کنٹرول ٹیکنالوجی کے اعتبار سے بہتر سطح پر اور زیادہ محفوظ طریقے سے کیا گیا ہے‘۔

تاہم خبررساں ادارے نے تجربہ کے مقام کی تفصیل نہیں بتائی۔ البتہ جنوبی کوریا کے حکام کے مطابق زلزلہ پیما آلہ پر جو جھٹکے ریکارڈ کیے گئے ہیں ان کا مرکز شمالی کوریا کے شمال مشرقی علاقے کِلجو کے پاس ہے جہاں شمالی کوریا نے اپنا پہلا ایٹمی تجربہ کیا تھا۔

امریکی جیالوجیکل سروے کا کہنا ہے کہ گرینِچ وقت کے مطابق رات بارہ بجکر چوّن منٹ پر چار اعشاریہ سات شدت کا ایک جھٹکا محسوس کیا گیا جس کا مقام سطح زمین سے چھ میل نیچے تھا۔

علاقائی کشیدگی میں اضافہ ہونے کے خدشہ کے پیش نظر جنوبی کوریا کے بازار حصص میں فوری طور پر چار فی صد کمی واقع ہوگئی۔

گزشتہ ماہ شمالی کوریا اپنے ایٹمی پروگرام سے متعلق چھ ملکی مذاکرات سے احتجاجاً نکل گیا تھا کیونکہ وہ پانچ اپریل کو راکٹ داغنے کی آزمائش پر عالمی تنقید سے خفا ہوگیا تھا۔

شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ راکٹ داغنے کا تجربہ منصوعی سیارے کو خلا میں چھوڑنے کے لیے کیا گیا تھا۔ مگر کئی ملکوں کا خیال ہے کہ یہ دراصل میزائل ٹیسٹ کرنے کا بہانہ تھا۔

چھ فریقی مذاکرات، جن میں امریکہ، چین، روس، جاپان اور دونوں کوریائی ممالک شامل ہیں، معطل ہیں کیونکہ شمالی کوریا یونگ بیون میں اپنے جوہری پلانٹ کو بند کر دینے کی تصدیق کرنے میں ناکام رہا ہے۔

Related Posts with Thumbnails