معجزات خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم

معجزات خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ حدیبیہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم چودہ سو افراد تھے، حدیبیہ میں ایک کنواں تھا جس کا پانی ہم سب نے کھینچ کر استعمال کرلیا تھا اور اس میں ایک قطرہ بھی پانی نہیں رہا تھا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ معلوم ہوا (کہ کنواں خشک ہوگیا ہے اور پانی ختم ہوجانے کی وجہ سے لشکر کے تمام لوگ پریشان ہیں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کنویں پر تشریف لائے اور اس کے کنارے بیٹھ گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کا پانی منگا کر وضو کیا اور وضو کے بعد منہ میں پانی لیا اور دعا مانگی، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ آب دہن کنویں میں ڈال دیا اور فرمایا کہ ساعت بھر کنویں کو چھوڑ دو، اور پھر (ایک ساعت کے بعد کنویں میں اتنا پانی ہوگیا کہ) تمام لشکر والے خود بھی اور ان کے مویشی بھی خوب سیراب ہوئے اور جب تک وہاں سے کوچ کیا اسی کنویں سے پانی لیتے رہے”۔
(بخاری)

فائدہ:۔
اللہ تعالٰی اپنے نبیوں اور رسولوں کی سچائی ثابت کرنے کے لیے اور ان کی نبوت و رسالت کی دلیل کے طور پر جو نشانیاں ظاہر فرماتا ہے جو کہ جاری نظام قدرت سے الگ اور عادت وعام طریقہ کے خلاف ہوتے ہیں ان کو معجزہ کہا جاتا ہے۔ جس کو دیکھ کر اس کی امت اور قوم کے لوگ نہ صرف یہ کہ مقابلہ میں اس معجزہ کی طرح کا کوئی کرشمہ دکھانے اور پیش کرنے سے عاجز ہوتے ہیں بلکہ اگر کوئی چاہے کہ اس معجزہ کا کوئی توڑ کردے تو یہ بھی ناممکن ہوتا ہے۔ اسی طرح اولیاء اللہ کے ذریعے بھی ایسے ہی بہت سے کام وجود میں آتے ہیں جن کو کرامات کہا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں یہ بات ذہن میں رہنی چاہیے کہ معجزہ اور کرامت براہ راست اللہ تعالٰی کا فعل ہے جو نبی یا ولی کے واسطے سے ظاہر ہوتا ہے۔ نبی یا ولی کو اس کے وجود میں لانے کا کوئی اختیار نہیں ہوتا۔ قرآن پاک کی بہت سی آیات اس کی دلیل ہیں مثلاً سورہ انفال آیت نمبر 17 میں جہاں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس معجزے کا ذکر ہے جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمن کے لشکر کی طرف ایک مٹھی کنکریوں کی پھینکی اور اللہ کی قدرت سے وہ سارے لشکر کی آنکھوں میں جا لگیں اس کے متعلق اللہ رب العزت کا ارشاد ہے: ”اور اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت تم نے کنکریاں پھینکی تھیں تو وہ تم نے نہیں پھینکی تھیں بلکہ اللہ نے پھینکی تھیں”۔

اب ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند معجزات کا یہاں ذکر کرتے ہیں۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پتھر اور درخت سلام کیا کرتے تھے۔ (بحوالہ ترمذی و دارمی)۔

عبداللہ بن علیک رضی اللہ تعالٰی عنہ کی جب ٹانگ ٹوٹ گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک ان کی ٹانگ پر پھیرا اور اسی وقت ان کا پاؤں اس طرح اچھا ہو گیا جیسے اس میں کبھی کوئی تکلیف ہی نہیں ہوئی تھی۔ (بحوالہ بخاری)۔

غزوہ احزاب کے موقع پر حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بکری کا ایک بچہ ذبح کیا اور تقریباً ساڑھے تین سیر جو پیسے، جس سے روٹی بنائی جا سکے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گندھے ہوئے آتے میں اپنا لعاب دہن ڈال کر برکت کی دعا فرمائی پھر ہانڈی میں اپنا لعاب دہن ڈالا اور برکت کی دعا فرمائی، حضرت جاب رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ اس وقت خندق والے ایک ہزار آدمی تھی (جو تین دن سے بھوکے تھے) اور میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ ان سب نے (اس کھانے میں سے خوب شکم سیر ہوکر) کھایا لیکن کھانا (جوں کا توں) بچا رہا۔ (بحوالہ بخاری و مسلم)۔

حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی تعالٰی عنہ کہتے ہیں کہ ایک سفر کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قضائے حاجت پیش آئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے درختوں سے فرمایا کہ میرے لیے قریب قریب آجاؤ تاکہ میں تمہارے درمیان چھپ جاؤں، حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں میں سوچ رہا تھا کہ اللہ تعالٰی نے محبوب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ یہ کیسا معجزہ ظاہر کیا ہے کہ اچانک میری نظر اٹھی اور دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا رہے ہیں اور پھر کیا دیکھتا ہوں کہ وہ درخت ایک دوسرے سے جدا ہو کر اپنی اپنی جگہ پر جا کھڑے ہوئے۔ (بحوالہ مسلم)۔

ایک دیہاتی کو جب ایمان کی دعوت دی گئی تو اس نے کہا جب تک یہ گوہ ایمان نہ لائے گا میں نہیں لاؤں گا اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمانے سے گوہ نے نہایت صاف عربی میں جواب دیا اور اس نے اللہ تعالٰی کی وحدانیت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول اور خاتم النبیین ہونے کا اقرار کیا۔ (بحوالہ طبرانی)۔
Related Posts with Thumbnails